Youm Yakhjehti Kashmir | 5 February Kashmir Solidarity Day Speech

 #Cheen_Li_Ankhen_Muj_Sy_par
#khawb_tu_Kasy_Cheeny_Ga

#Youm_Yakhjehti_Kashmir

Dr. Toheed jillani

Youm Yakhjehti Kashmir


آج کی صدی میں اس بات کا پر چار عام ہے کہ ہم ایک آزادریاست کے باسی ہیں۔ ہر ایک کی زبان اسی بات کا ڈنکا کرتی سنائی دیتی ہے۔ لیکن کیا ایسا ہے؟ شاید آپ کا جواب ”ہاں“ میں ہولیکن اگر میرے یہی الفاظ کسی کشمیری بہن یا بھائی سے ہو تو کیا اُس کا بھی جواب ”ہاں میں ہو گا ؟ یقینا نہیں ! پاکستان کو آزاد ہوئے آج 75 سال بیت گئے ہیں اور ہر پاکستانی اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہوئے بڑا فخر محسوس کرتا ہے لیکن آج بھی کشمیری عوام محمد بن قاسم جیسے لیڈر کا انتظار کر رہے ہیں کہ جو آئے اور اُن کو آزاد کروائے۔ اسی جذبہ کیجیت کو زیر غور لاتے ہوئے آج ہم اپنے الفاظوں کو یوم یکجہتی کشمیر یعنی 5 فروری کے لیے قلم بند کیا ہے۔

آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر

 کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ مانا جاتا ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے جب 1947ء میں پاکستان حاصل کیا تو معاہدے کے مطابق کشمیر پاکستان کی سرحد میں طے پایا۔ لیکن ہندوستان کی سرکار اور عوام سے یہ بات قابل برداشت نہ ہوئی اور اُسی دن سے آج تک کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا جو کہ آج آزاد یعنی مقبوضہ کشمیر اور دوسرا جموں کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انسانیت کی بے حرمتی ، بے جا ظلم و ستم قانونی حقائق کی خلاف ورزی اور زیادتیاں آج بھی انڈین آرمی کی طرف سے جموں کشمیر میں جاری وساری ہیں ۔ آج بھی ہمارے کشمیری بھائی اور بہنیں غلامی کی چکی میں پس رہے ہیں ۔ لیکن آج اس ترقی اور امن کے دور میں بھی جب کوئی کشمیری مسلمان نا جائز نقطه اجل کا شکار ہے تو کیوں کوئی با اثر و وثوق آواز نہیں اُٹھائی جاتی ماسوائے کشمیریوں کے پختہ ارادوں اور جذبوں کے؟ کشمیر کی سرحد پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جاتی ہے جس سے یہ ثابت کر لیا جاتا ہے کہ پاکستان کی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 1997ء میں قاضی حسین احمد نے 4.5 اپنی جماعت کے 4.5 ملین ممبران کے ساتھ مل کر ملک گیر مہم کا آغاز کیا اور کشمیر کے خلاف بغاوت کرنے والے بھارت کے خلاف پر زور مذمت کی۔
 اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے کئی جنگیں لڑی گئیں مہم چلائی گئیں، پاکستان اور انڈیا کے درمیان مسئلہ کشمیر کو لے کر کئی معاہدے بھی طے پائے لیکن انڈیا کی چالا کی اور بے ایمانی ہمیشہ کشمیری مسلمانوں کے حقوق کو دباتی رہی ہے۔ کشمیری اپنی زندگی کو آزادی سے گزارنے میں بھی محتاج ہیں اور ہر وقت کسی مسیحا کے منتظر رہتے ہیں۔ بھارتی فوج نے کشمیر میں کشمیری مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کر دی ہے اور ہزاروں کشمیری مسلمان آزادی کی خاطر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔ کئی ماؤں کے بیٹے ،کمٹی بہنوں کے بھائی ایک دوسرے سے جدا ہو گئے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کے لیے کشمیریوں نے اپنے خون کے نذرانے بھی پیش کر دیئے ہیں لیکن آج بھی کشمیریوں کی نظر کسی ایسے مسیحا کو ڈھونڈ رہیں ہیں جو آئے اور ان کو غلامی کے اندھیروں سے نکال کر آزادی کی روشنیوں میں لے جاے۔
 لہذا آج ہمارا یہاں اکٹھا ہونے کا مقصد یوم کشمیر یعنی یکجہتی کشمیر ہی ہے۔ حکومتی اداروں اور اعلیٰ افسروں سے اپیل ہے کہ کوئی پختہ اقدام کیا جائے اور کشمیر کی آزادی کے لیے کوشش کی جائے۔ اس معاملے میں عام عوام کو بھی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ضرورت ہے، تا کہ جب وہاں کشمیر میں کوئی مسلمان شہید ہو تو اس کے عزیزوں اور رشتہ داروں کو بیا احساس ر ے ہمدرد مسلمان بھائی اور بہنیں ہیں جو ہمارے دُکھ اور درد میں برابر کے شریک ہیں۔ ور آخر میں میں قائد اعظم مد علی جناح کی اس آواز کو آپ کے ساتھ بلند کرنا چاہوں گا جس میں انہوں نے پیغام دیا کہ کشمیر بنے گا پاکستان اور کشمیر کی آزادی تک کشمیری اور پاکستانی عوام کا ایک ہی نعرہ رہے گا کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی ، جنگ رہے گی ۔ !!!



Jillani Maths Club & Science Academy, Bahawalpur
M Sharjeel Jillani
03039268552
M Touqeer Jillani 
03005036522

Comments